
نباہ تجھ سے کیا ہے ہنسی خوشی ہم نے تجھے برت کے دکھایا ہے زندگی ہم نے |
|
ملا ہے دل کی لگی کا مرض بطورِ سزا سمجھ رکھ تھا محبّت کو دل لگی ہم نے |
|
بس اس لیے کہ کبھی دوست کہہ دیا تھا تجھے بھُلائے رکھی سدا تیری دشمنی ہم نے |
|
خیال تھا کہ یہ مغرب تو مثلِ جنّت ہے اسی بہانے جہنّم بھی دیکھ لی ہم نے |
|
لباسِ فکر و نظر جان کر تجھے اب تک اک اہتمام سے برتا ہے شاعری ہم نے |
|
سبب نہ پوچھیے ان آنسوؤں کااے اشعؔر کسی کو یاد کیا تھا ابھی ابھی ہم نے |
|
No comments:
Post a Comment