Justuju Tv جستجو ٹی وی


کلیات اشعر - دیوان تلخ و شیریں میں خوش آمدید

Sunday, April 19, 2009

Poetic Excellence ندرت خیال



نُدرَتِ خیال

[منتخب اشعار]

تلخ و شیریں



مُضطرب آنکھوں کا طرزِ گفتگو اچھا لگا

اُن کو پہلی بار حَرفِ آرزو اچھا لگا


تجھ کو دیکھا ہی کہاں دنیا نے میری آنکھ سے

ورنہ ہر لب پر یہی ہوتا کہ توُ اچھا لگا


ترے خیال کی دنیا سجا رہا ہوں میں

بس ایک کلی سے گلستاں بنا رہا ہوں میں


یہ حسرت ساتھ ہی جائے گی شاید

محبت بے غرض ملتی کسی سے


تری یادوں کی خوشبو سے کوئی منظر بنالوں گا

غزل کہدوں گا اور تیرا حسیں پیکربنالوں گا


چمن میں کیسے تری داستاں بیاں کرلوں

ہر ایک پھول کو کیا اپنا راز داں کرلوں


خواہشِ گریہ کو پلکوں تک نہ آنا چاہیے

آبروئے غم بکھرنے سے بچانا چاہیے


سبب نہ پوچھیے ان آنسوئوں کا اے اشعر

کسی کو یاد کیا تھا ابھی ابھی میں نے


اعتبار اک شخص پر یوں عمر بھر کرتے رہے

وعدہء فردا پہ ہر شب کی سحر کرتے رہے


تنگ اور ہوتا گیا کچھ اس کی یادوں کا حصار

جس قدر ہم بھول جانے کی دعا کرتے رہے


کیا سانحہ ہے اہل جنوں میں بھی اب کوئی

جنس وفا کا چاہنے والا نہیں رہا


مل نہ پائی مختصر سی زندگی میں آگہی

عمر بھر لیکن یہ کارِ جستجو اچھا لگا



لبوں پہ اپنے تبسّم سجائے رکھتے ہیں

جو عشق کرتے ہیں، آہ و فغاں نہیں کرتے


خیال تھا کہ یہ مغرب تو مثل جنّت ہے

اسی بہانے جہنّم بھی دیکھ لی ہم نے


وہ جو ایمان لے گئی ہوگی

کوئی کافر ادا رہی ہوگی


مجھ کو بے چین کررہی ہے صبا

اُن کو چھُو کر اِدھر چلی ہوگی


دل کے لُٹ جانے کی روداد سرِ بزم انہیں

آنکھوں آنکھوں میں سنا دو تو غزل ہوتی ہے


اس کے رُخ سے نقاب کیا اٹھی

کھو گیا اپنا حسن گویائی



ان سے کیا ہوسکے شناسائی

ہم سے ہوتی نہیں جبیں سائی


لکھتا رہا قصیدہ جو حاکم کی شان میں

دورِ جدید کا وہ قلم کار ہوگیا


نفرتیں احباب کی یوں دوستی کے ساتھ ہیں

جیسے نادیدہ اندھیرے، روشنی کے ساتھ ہیں


آئینہ دیکھ کر ہوا محسوس

خود تماشا ہیں خود تماشائی


گھر آپ کا بھی دور نہیں رہ گیا ہے اب

اتنا وسیع حلقہء آتش نہ کیجیے



دل میں جب اس کے کوئی جیت کا امکاں نہ رہے

دفعتاً خود کو ہرا دو تو غزل ہوتی ہے


جو تمہیں دے کے چلا ہجِرِ مُسلسل کی سزا

اس کو جینے کی دعا دو تو غزل ہوتی ہے






No comments:

Design & Content Managers

Design & Content Managers
Click for more Justuju Projects