Justuju Tv جستجو ٹی وی


کلیات اشعر - دیوان تلخ و شیریں میں خوش آمدید

Thursday, April 23, 2009

ستم دیکھو شکیبائی سے ۔۔








ستم دیکھو شکیبائی سے بڑھ کر ہونہ جائے

دلِ دریا کہیں گر کر سمندرہونہ جائے

مری پستہ قدی کی بات ثابت کرتے کرتے

تری قامت کہیں میرے برابر ہونہ جائے

محبّت کررہا ہوں میں جنوں کی آرزو میں

مگردشتِ جنوں ہی کل مرا گھر ہونہ جائے

اگرچہ عقل کے پہرے سے لگے رہتے ہیں اس پر

دلِ سرکش مگر قابو سے باہر ہونہ جائے

فقط اس خوف سے اک اور ہجرت کی ہے میں نے

مری طرح میری اولاد بے گھر ہو نہ جائے

وہ جب چاہے بھلا دے گا مجھے کہتا ہے اشعؔر

تو پھر کیوں بے نشاں وہ میرے اندر ہونہ جائے


No comments:

Design & Content Managers

Design & Content Managers
Click for more Justuju Projects