Justuju Tv جستجو ٹی وی


کلیات اشعر - دیوان تلخ و شیریں میں خوش آمدید

Thursday, April 23, 2009

انہیں خوشی ہے کہ ۔۔





اُنہیں خوشی ہے کہ باہم شکایتیں نہ رہیں

ہمیں یہ خوف کہ شاید محبّتیں نہ رہیں

میں بے نیازِ زمانہ نہ ہوسکا پھر بھی

زمانہِ بھر کی اگرچہ ضرورتیں نہ رہیں

نہ کوہ کن ہے کوئی اب نہ کوئی دشت نورد

محبّتوں میں اب ایسی قباحتیں نہ رہیں

سکون مجھ کو بہت مضطرب سا کردے گا

میں کیا کرونگا جو اس کی شرارتیں نہ رہیں

ہمارے آج کے بچّے دلیل مانگتے ہیں

سو کوہ قاف کی شیریں حکایتیں نہ رہیں

سخن کو آگ لگادوں گا میں سرِ محفل

غزل میں گر کبھی تیری شباہتیں نہ رہیں

یہ فیض وقت کے مرہم کا میری ذات پہ ہے

کہ سرخروئی پہ مائل جراحتیں نہ رہیں

گلہ کسی سے بھی مہرو وفا کا کیسے کریں

خود اپنی جھولی میں اپنی روایتیں نہ رہیں

میں صرف کانٹوں کی بدصورتی کو کیوں روتا

کئی گلوں میں بھی پہلی صباحتیں نہ رہیں

نہ جانے کس کی نظر لگ گئی ہمیں اشعؔر

ہماری ذات پہ ان کی عنایتیں نہ رہیں



No comments:

Design & Content Managers

Design & Content Managers
Click for more Justuju Projects