-
یہ کس نے کہہ دیا سب کچھ ہوا پر منحصر ہے
ہمارا بجھ کے جل اُٹھنا دعا پر منحصر ہے
-
ہم اندازِ جنوں اپنا ابھی کیسے بتادیں
ہماری سرکشی طرزِ جفا پر منحصر ہے
-
ہماری بات کو کچھ لوگ مانیں یا نہ مانیں
جمالِ یار تو حُسنِ حیا پر منحصر ہے
-
ہمار ا ز ندگی بھر صرف تیرا ہوکے رہنا
نہیں مشکل مگر تیری وفا پر منحصر ہے
-
مری جانب سے امکانِ تقرّب یا تردّد
سبھی کچھ آپ کے اذن و ادا پر منحصرہے
-
تصوّر ایک پیکر تو بنا لاتا ہے لیکن
وصالِ خوشبوئے جاناں صبا پر منحصر ہے
-
مرض سے کیا علاقہ کُوچ کرجانے کا اشعؔر
یہ قصّہ تو محض امرِ قضا پر منحصر ہے
-
* * *
کلیات اشعر - دیوان تلخ و شیریں میں خوش آمدید
Thursday, April 16, 2009
انحصار
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment