
|
|
| حد نگاہ میں کوئی شجر تو آنے دو کوئی پڑاؤ کی صورت نظرتو آنے دو |
|
|
| ہمیں بھی آتا ہے قسمت کو ڈھونڈنا لیکن ہمارے شہر میں اک دن سحر تو آنے دو |
|
|
| ذرا تو صبر کرو اے مری تمنّاؤ دعا کروں گا مقامِ اثر تو آنے دو |
|
|
| سرِ نیاز تو ازخود ہی جھک پڑے گا مگر جو سربلند کرے گا وہ در تو آنے دو |
|
|
| قبولیت کی گھڑی ڈھونڈتی پھرے گی مجھے مری دعاؤں میں سحرِ اثر تو آنے دو |
|
|
| کہیں تو آہی ملے گا وہ ایک دن مجھ سے پر اس کو یاد مری رہ گزر تو آنے دو |
|
|
| کریں گے خواہشِ جلوہ بھی ایک دن لیکن ہماری آنکھ میں وصفِ بصر تو آنے دو |
|
|
| کریں گے قتل بھی مظلوم بھی ہمیں ہونگے ہمارے ہاتھوں میں ان کا ہنر تو آنے دو |
|
|
| کماں میں تیر ابھی کیا سجائیں ہم اشعؔر جو آبروئے ہدف ہے نظر تو آنے دو |
|
|
No comments:
Post a Comment