|
حد نگاہ میں کوئی شجر تو آنے دو کوئی پڑاؤ کی صورت نظرتو آنے دو |
|
ہمیں بھی آتا ہے قسمت کو ڈھونڈنا لیکن ہمارے شہر میں اک دن سحر تو آنے دو |
|
ذرا تو صبر کرو اے مری تمنّاؤ دعا کروں گا مقامِ اثر تو آنے دو |
|
سرِ نیاز تو ازخود ہی جھک پڑے گا مگر جو سربلند کرے گا وہ در تو آنے دو |
|
قبولیت کی گھڑی ڈھونڈتی پھرے گی مجھے مری دعاؤں میں سحرِ اثر تو آنے دو |
|
کہیں تو آہی ملے گا وہ ایک دن مجھ سے پر اس کو یاد مری رہ گزر تو آنے دو |
|
کریں گے خواہشِ جلوہ بھی ایک دن لیکن ہماری آنکھ میں وصفِ بصر تو آنے دو |
|
کریں گے قتل بھی مظلوم بھی ہمیں ہونگے ہمارے ہاتھوں میں ان کا ہنر تو آنے دو |
|
کماں میں تیر ابھی کیا سجائیں ہم اشعؔر جو آبروئے ہدف ہے نظر تو آنے دو |
|
کلیات اشعر - دیوان تلخ و شیریں میں خوش آمدید
Wednesday, April 29, 2009
حد نگاہ میں کوئی شجر تو آنے دو
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment