Justuju Tv جستجو ٹی وی


کلیات اشعر - دیوان تلخ و شیریں میں خوش آمدید

Wednesday, April 29, 2009

کہاں کا شاہ، کہاں کا امیر ہونا تھا







کہاں کا شاہ، کہاں کا امیر ہونا تھا

ہمیں تو تیری گلی کا فقیر ہونا تھا


ثبوت اُن سے محبّت کا خود ہی مل جاتا

تجھے بھی داعیء حق اور نذیر ہونا تھا


گدائے شہر مدینہ بھی ٹھیک ہے لیکن

مرا مقام غلامِ حقیر ہونا تھا


ہوئی ہے آبلہ پائی نصیب یوں کہ مجھے

محبّتوں کے جہاں کا سفیر ہونا تھا


ترا یہ سب و شتم تجھ کو خود بُرا لگتا

ذرا سی دیر کو پیشِ ضمیر ہونا تھا


قدم بہک گئے لغزش ہوئی سزا بھگتو

تمہارےقابو میں اپنا شریر ہونا تھا


مُریدِ نفس ہوئے جارہے ہو جب کہ تمہیں

اب ایسی عمر میں اک شخصِ پیر ہونا تھا


خدا سے تجھ کو اگر برکتوں کی خواہش تھی

کسی کے حق میں تجھے دستگیر ہونا تھا


مَنُش تھے ہم بڑے آزاد قسم کے اشعؔر

پر ایک دن تو ہمیں بھی اسیر ہونا تھا


No comments:

Design & Content Managers

Design & Content Managers
Click for more Justuju Projects