عجب تھا حرفِ طلب احتساب سے پہلے کئی سوال اُٹھے اک جواب سے پہلے |
|
خیال سود و زیاں خوب ہے مگر ناصح بہت ہے کارِ جنوں اس حساب سے پہلے |
|
کوئی نہ باندھنا تمہید جب بھی سچ لکھو ہے پیش لفظ مُلمّع کتاب سے پہلے |
|
گزر کے آگیا دریا سے اور پیاسا ہوں کہاں تھا میرا تعارف سراب سے پہلے |
|
نہیں ہے اس کی عطا پر یقیں تو حرفِ دُعا ہے بارشوں کی تمنّا سحاب سے پہلے |
|
گلوں کی سمت بہت دیکھ بھال کر بڑھنا کہ خار ہوتے ہیں اکثر گلاب سے پہلے |
|
بساطِ زندگی کیا ہے نہ پوچھتے اشعؔر مگر ملے ہی کہاں تم حباب سے پہلے |
|
کلیات اشعر - دیوان تلخ و شیریں میں خوش آمدید
Wednesday, April 29, 2009
عجب تھا حرفِ طلب احتساب سے پہلے
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment