کمالِ سحر کا جلوہ دکھا گیا اک شخص مرے وجود کو پتّھر بنا گیا اک شخص |
|
بکھیر کر مرے شانوں پہ اپنی زلفِ سیاہ تمام دھوپ کو بادل اُڑھا گیا اک شخص |
|
خلوص و بندگی ایثار و انتظار و یقیں رمُوز عشق و وفا سب سکھا گیا اک شخص |
|
وہ ساحرانہ نگاہیں عجیب تھیں یارو ہمیں جہاں کا تماشہ بنا گیا اک شخص |
|
ذرا سا چھو کے ہی گزرا تھا بس مجھے لیکن نفس نفس مرا صندل بنا گیا اک شخص |
|
نہیں گوارا ہے احساں کوئی تو پھر اشعؔر جیو کہ مرنا بھی تم کو سکھا گیا اک شخص |
|
کلیات اشعر - دیوان تلخ و شیریں میں خوش آمدید
Wednesday, April 29, 2009
کمالِ سحر کا جلوہ دکھا گیا اک شخص
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment