مُسلسل رت جگا دونوں کی عادت ہوگئی ہے ہمیں بھِی چاند سے شاید محبّت ہوگئی ہے |
|
نہ اُوڑھوں چاندنی تو نیند کا امکان کیسا شب ِ مہتاب تو جیسے ضرورت ہوگئی ہے |
|
گلہ شکوہ مناسب تھا اگر اپنوں سے ہوتا ہمیں اک اجنبی سے کیوں شکایت ہوگئی ہے |
|
کسی مُفلس کو اب انصاف کیسے مل سکے گا کہ اب زردار کی باندی عدالت ہوگئی ہے |
|
بدن میں اس پری وش کے رواں تھا خونِ قائد سو اس کو بھی قیادت کی شکایت ہوگئی ہے |
|
ہمارے شہر کا احوال تم بس یوں سمجھ لو ہنسی بچّوں کے چہروں سے بھی رُخصت ہوگئی ہے |
|
سرِ محشر فرشتوں کو یہ حیرت ہوگی اشعؔر ندامت ہی تری بس وجہِ رحمت ہوگئی ہے |
|
کلیات اشعر - دیوان تلخ و شیریں میں خوش آمدید
Thursday, April 30, 2009
مُسلسل رت جگا دونوں کی عادت ہوگئی ہے
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment