Justuju Tv جستجو ٹی وی


کلیات اشعر - دیوان تلخ و شیریں میں خوش آمدید

Wednesday, April 29, 2009

سفر میں تھا تو فریبِ نظر گماں ٹھہرا






سفر میں تھا تو فریبِ نظر گماں ٹھہرا

سراب ہوگیا دریا گماں جہاں ٹھہرا


اے زندگی مجھے تجھ سے بڑی امّیدیں تھیں

پر اعتبار ہی تیرا دھواں دھواں ٹھہرا


تمہارے ہاتھ کی لرزش نے راز کھول دیا

تمہارا نامۂ تردید بے اماں ٹھہرا


تری گلی کا وہ پتھر گلاب تھا شاید

کہ جس کا زخم بھی مثلِ بہارِ جاں ٹھہرا


تمہاری بزم میں آکر بھی تم سے دور رہے

یہ ضبطِ دل کے لیے خوب امتحاں ٹھہرا


تمہارے ساتھ جو دو چار گام چل بیٹھا

کہاں ملی اُسے منزل وہ پھر کہاں ٹھہرا


نگاہ ملتے ہی بے خود کسی کا ہوجانا

یہ جذبِ دل ہی تو اشعؔر متاعِ جاں ٹھہرا


No comments:

Design & Content Managers

Design & Content Managers
Click for more Justuju Projects