|
مقتل کا راستہ رہِ گلزار ہوگیا اک ایک گام عکسِ رُخِ یار ہوگیا |
|
اب کیا بتاؤں آپ کو بیگانگی کا راز شاید میں آپ جیسا وضعدار ہوگیا |
|
لکھتا رہا قصیدے جو حاکم کی شان میں دورِ جدید کا وہ قلمکار ہوگیا |
|
بازار میں تو صبحِ درخشاں بھی مگر میں خود عذابِ شب کا خریدار ہوگیا |
|
آشفتہ سر ہے کوئی نہ دامن کسی کا چاک شہرِ جنوں خرد کا پرستار ہوگیا |
|
دل میں جو آئینہِ کی طرح معتبر رہا وہ شخص بھی سنا ہے اداکار ہوگیا |
|
اشعؔر سُکون کیوں کسی پہلو نہ مل سکا پہلو میں کون درپہء آزار ہوگیا |
|
کلیات اشعر - دیوان تلخ و شیریں میں خوش آمدید
Wednesday, April 29, 2009
مقتل کا راستہ رہِ گلزار ہوگیا
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment