وہ جو ایمان لے گئی ہوگی کوئی کافر ادا رہی ہوگی |
|
اشک بن کر پگھل رہا ہے جگر آگ سینہِ میں پھیلتی ہوگی |
|
بے سبب دل مرا نہیں روتا اُسکی آنکھوں میں کچھ نمی ہوگی |
|
مجھ کو بے چین کررہی ہے صبا اُنکو چھُوکر ادھر چلی ہوگی |
|
کیوں پریشاں نہیں وہ میرے لیے برف احساس پر جمی ہوگی |
|
شہر پُر امن لگ رہا ہے مجھے عصبیت سانس لے رہی ہوگی |
|
جانبِ آسماں ہے تیری نظر کچھ تو اشعؔر خطا ہوئی ہوگی |
|
کلیات اشعر - دیوان تلخ و شیریں میں خوش آمدید
Wednesday, April 29, 2009
وہ جو ایمان لے گئی ہوگی
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment