شناور کے تعاقب کا سہارا چاہیے تھا کہ امواجِ حوادث کو کنارا چاہیے تھا |
|
کوئی منصور کہتا ہے کوئی سقراط مجھ کو مجھے لیکن مرا اپنا ستارہ چاہیے تھا |
|
طلب زیادہ کی ہے مجھ کو نہ کم پایا ہے میں نے خدا سے اپنے باعزّت گزارہ چاہیے تھا |
|
میں خود کو ہار کے بھی جیت لیتا تم کو جاناں تمہارا ایک ادنیٰ سا اشارہ چاہیے تھا |
|
جو کردیتا ذرا دوآتشہ حُسنِ تغزّل تجھے اشعؔر کوئی ایسا شرارہ چاہیے تھا |
|
کلیات اشعر - دیوان تلخ و شیریں میں خوش آمدید
Wednesday, April 29, 2009
شناور کے تعاقب کا سہارا چاہیے تھا
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment