Justuju Tv جستجو ٹی وی


کلیات اشعر - دیوان تلخ و شیریں میں خوش آمدید

Wednesday, April 29, 2009

اعتبار اک شخص پر یوں عمر بھر کرتے رہے






اعتبار اک شخص پر یوں عمر بھر کرتے رہے

وعدۂ فردا پہ ہر شب کی سحر کرتے رہے


بیٹھ کر سورج تلے ہم زندگی کی شام تک

انتظارِ سایۂ برگ و شجر کرتے رہے


میں تو بس دستِ قلم رکھتا ہوں نبضِ وقت پر

دوست میرے زندگی وقفِ ہنر کرتے رہے


جھیل لینا گھر میں رہ کر اپنے گھر کی مشکلات

ورنہ اُنکو دیکھ لینا جو سفر کرتے رہے


کر تو سکتے تھے جواباً ہم بھی کچھ، پرفطرتاً

دشمنی سے آپ کی صرفِ نظر کرتے رہے


میں اُسے کیا نام دوں مندر کہوں کعبہ کہوں

دل وہ جس میں نیک و بد مل کر بسر کرتے رہے


قافلے والوں کو دکھلا کر نئی منزل کا خواب

رہزنوں کی سرپرستی راہبر کرتے رہے


کیا ملا اشعؔر تمہیں کھو کر قناعت کا سُکوں

خواہشیں بڑھتی رہیں خونِ جگر کرتے رہے


No comments:

Design & Content Managers

Design & Content Managers
Click for more Justuju Projects