Justuju Tv جستجو ٹی وی


کلیات اشعر - دیوان تلخ و شیریں میں خوش آمدید

Thursday, April 23, 2009

دل کو جب خون رلا دو تو غزل ہوتی ہے













دل کو جب خون رلا دو تو غزل ہوتی ہے

دار پر خود کو سجادو تو غزل ہوتی ہے

دل کے لُٹ جانے کی روداد سرِ بزم انہیں

آنکھوں آنکھوں میں سُنادو تو غزل ہوتی ہے

ہو ترنّم وہ تمہارا کہ تبسّم بہ سکوت

ایک دیپک بھی جلا دو تو غزل ہوتی ہے

اپنی پُر شوق نگاہوں کی حرارت سے اگر

تم کوئی غُنچہ کھلادو تو غزل ہوتی ہے

جنبش ابرو کا ادنیٰ سا اشارہ پاکر

خود کو زہر اب پلا دو تو غزل ہوتی ہے

داغِ دل زخمِ جگر پاؤں کے چھالے آنسو

سب مسیحا سے چھُپا دو تو غزل ہوتی ہے

ضبطِ دل پر جو نہ رہ جائے تصرّف باقی

ہستی ء دل ہی مٹا دو تو غزل ہوتی ہے

مسکراتی ہوئی ان شوخ نگاہوں کو کبھی

کوئی پیاری سی سزا دو تو غزل ہوتی ہے

دل میں جب اس کے کوئی جیت کا امکاں نہ رہے

دفعتاً خود کو ہرا دو تو غزل ہوتی ہے

جو تمہیں دے کے چلا ہِجَرِ مُسلسل کی سزا

اس کو جینے کی دعا دو تو غزل ہوتی ہے

زُلف سے اٹھتی ہوئی خوشبو کی لو پر اشعؔر

گرم سانسوں کو جمادو تو غزل ہوتی ہے



No comments:

Design & Content Managers

Design & Content Managers
Click for more Justuju Projects