Justuju Tv جستجو ٹی وی


کلیات اشعر - دیوان تلخ و شیریں میں خوش آمدید

Thursday, April 23, 2009

درد تقسیم کے امکاں سے بچا رکھا ہے



درد تقسیم کے امکاں سے بچا رکھا ہے

اپنا سرمایۂ کُل دل میں چھُپا رکھا ہے

وہ پلٹ آیا تو سینہِ سے لگالیں گے اُسے

جانِ من چھوڑیے ان باتوں میں کیا رکھا ہے

آؤ آرائشِ جاں کچھ تو بدل دیں مل کر

کتنی مُدّت سے غمِ ہِجَر بسا رکھا ہے

بھولنا چاہوں تو کچھ اور اُلجھ جاتا ہوں

اُس نے یادوں کا عجب جال بچھا رکھا ہے

تاکہ دنیا تری آمد کا نہ پاجائے سُراغ

نام آہٹ کا تری بادِ صبا رکھا ہے

دل کو میرے دلِ ویراں تو نہ کہیے صاحب

میں نے تو درد کا اک شہر بسا رکھا ہے

شامل زادِ سفررکھتے تھے تو آساں تھا سفر

رات کا ساتھ ہے اور گھر میں دیا رکھا ہے

کیا بجُھا پائے گی تو میری محبّت کا چِراغ

اے ہوا دیکھ تری زد پہ جلا رکھا ہے

بے وفا کیسے کہوں میں کہ سرِ بزم ابھی

کل ہی تو نام ترا رشکِ وفا رکھا ہے

کوئی منصف نظر آئے تو میں پوچھوں اشعؔر

کیوں مرے شہر کو مقتل سا بنا رکھا ہے


No comments:

Design & Content Managers

Design & Content Managers
Click for more Justuju Projects