Justuju Tv جستجو ٹی وی


کلیات اشعر - دیوان تلخ و شیریں میں خوش آمدید

Thursday, April 23, 2009

قفس سے اب کسی صورت نکل کر دیکھتے ہیں







قفس سے اب کسی صورت نکل کر دیکھتے ہیں

سُوادِ حُرّیت پھر گھر بدل کر دیکھتے ہیں

ہمارے خواب کی تعبیر جن لوگوں نے دیکھی

وہ سب خوابوں سےڈرتے ہیں سنبھل کر دیکھتے ہیں

بہت ممکن ہے مل جائے ہمیں بھی اپنی منزل

کسی لمبے سفر میں پاؤں شل کر دیکھتے ہیں

یقیں اس کے ہر اک وعدہِ کا کرلیتے ہیں لیکن

نتیجہ اس یقیں کا ہاتھ مل کر دیکھتے ہیں

یہی موسم ہے گر ان کو منالینے کا موسم

تو سر یہ مرحلہ بھی یار کل کردیکھتے ہیں

کہاں تک اور کتنا ضبط کا یارا ہے اس میں

مُجسّم آرزو بن کر مچل کر دیکھتےہیں

ہمیں وہ سنگِ بے حس ہی سمجھتا ہے تو اشعؔر

چلو یونہی سہی پتّھر میں ڈھل کر دیکھتے ہیں


No comments:

Design & Content Managers

Design & Content Managers
Click for more Justuju Projects