ثباتِ وفا |
|
مری وفا کے دیے جلاؤ |
مری وفا کی قسم بھی کھاؤ |
مری وفا میں کجی نہیں ہے |
مگر تمہاری رفاقتوں کی مجھے تو عادت سی پڑچکی ہے |
جو مرتے دم تک نہ چھٹ سکے گی |
تم آج مجھ سے بچھڑ رہی ہو |
میں اپنی عادت سے ڈر رہا ہوں |
جو ہوسکے جلد لَوٹ آنا |
وگرنہ دیکھو میں ڈر رہا ہوں |
میں کہہ رہا ہوں |
ہوائے وحشت کا کوئی جھونکا |
تمہارے آنے سے پہلے پہلے |
مری وفات نہ آن پہنچے |
|
کلیات اشعر - دیوان تلخ و شیریں میں خوش آمدید
Thursday, April 30, 2009
ثباتِ وفا
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment