جلنے لگا تو یوں جلا ایک دیا بجھا ہوا خِیرَہ نظر کو کرگیا ایک دیا بجھا ہوا |
|
جس کی کوئی بھی اک کرن اتری نہ دل میں آنکھ سے جل کے بھی وہ دیا رہا ایک دیا بجھا ہوا |
|
شمس و قمر نے راستہ بدل لیا تو کیا ہوا قدرت نے راہبر کیا ایک دیا بجھا ہوا |
|
اپنی عبادتوں کا حال پوچھا جو اپنے آپ سے دل سے نظر میں آگیا ایک دیا بجھا ہوا |
|
ظلمت کدہ ہے جس کا دل ہو لاکھ صاحب نظر اس کے لیے ہر آئینہ ایک دیا بجھا ہوا |
|
ممنونِ ماہتاب ہوں جس نے بجھا ہوا کہا پہچان تو لیا گیا ایک دیا بجھا ہوا |
|
بزمِ سُخن کی بات ہے اہلِ سخن کے درمیاں اشعؔرِ کم ضیا لگا ایک دیا بجھا ہوا |
|
کلیات اشعر - دیوان تلخ و شیریں میں خوش آمدید
Wednesday, April 29, 2009
جلنے لگا تو یوں جلا ایک دیا بجھا ہوا
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment