Justuju Tv جستجو ٹی وی


کلیات اشعر - دیوان تلخ و شیریں میں خوش آمدید

Wednesday, April 29, 2009

میں حیرتوں کے سمندر میں غرق رہتا ہوں








میں حیرتوں کے سمندر میں غرق رہتا ہوں

کہ تم سے دور ہوں تنہا ہوں اور زندہ ہوں


نہ دیکھو میری گزشتہ محبّتوں کی کتاب

اک اعتبار سے میں اک ورقِ سادہ ہوں


نہ دینا مجھ کو ابھی ساحلِ نشاط کوئی

ابھی کہاں میں کسی بحرِ غم سے ہارا ہوں


تو میرے نامہِ و تصویر پر بضد کیوں ہے

میں تیرے جسم کے ہر زاویہ  ِپر کندہ ہوں


ملا جو ساقی تو کہدوں گا توڑ دے ساغر

میں تیری چشمِ غزالی کی مئے کا پیاسا ہوں


وہ روز فون پہ کہتی ہیں جان کیسے ہو

اک آہِ سرد یہ کہتی ہے روز اچھا ہوں


نیا نظام جہاں ہے عدوئے دین مگر

وہ میرے تخت کا حافظ میں اُس کا بندہ ہوں


میں تتلیوں کے تعاقُب میں کب رہا اشعؔر

مجھے تو عشق ہے پھولوں سے میں تو بَھونْرا ہوں


No comments:

Design & Content Managers

Design & Content Managers
Click for more Justuju Projects