Justuju Tv جستجو ٹی وی


کلیات اشعر - دیوان تلخ و شیریں میں خوش آمدید

Thursday, April 30, 2009

یقینِ محکم











یقینِ محکم



خراجِ قائد یہی ہے شاید

عقیدتوں کا یہی تقاضا

کہ ان کی باتوں کو یاد رکھیں

کہ ان کے اقوال پر عمل ہو

تم اتّحادی بنو کسی کے

کہ برکتیں اتّحاد میں ہیں

گروہ اپنا کرو منظّم

کہ امرِ تنظیم ہے ضروری

جو تم میں لیڈر کی شکل کا ہو

جو حاملِ ذوقِ لیڈری ہو

بس اس کے ہاتھوں پہ ہاتھ رکھ دو

وہ جب بھی چاہے

بلا تردّد

تم اس کے پیروں پہ سر بھی رکھ دو

اور ایسا کرتے ہوئے اگر کچھ

سُرُور محسوس ہورہا ہو

تو تم سمجھ لو کہ مل گیا ہے یقین تم کو

تمہارے لیڈر سے گاہے گاہے

تمام احکام جو عطا ہوں

بس ایک روبوٹ کی طرح سے

لگا کے بابِ خِرَد کو تالا

تم اپنی آنکھوں کو بند کرکے

عبادتوں کی طرح نباہو

اشارہ پاتے ہی تم اچانک

ہوا تعصّب کی یوں چلاؤ

کہ آندھیوں کی مثال ٹھہرے

جو کارِ تخریب کرنے نکلو

بہت سا بارود ساتھ رکھ لو

جہاں ضرورت پڑے وہاں تم

یہ دیکھنا کیا

کہ کتنے ہوں گے چراغ ٹھنڈے

کہ کتنی چیخیں بلند ہوں گی

کہ کتنے بچّے جلیں گے اس میں

تمام بارود خرچ کردو

مگر تمہارا ضمیر پھر بھی

نہ تم سے کوئی سوال پوچھے

تو تم سمجھ لو

یقیں تمہارا

اب ہوچکا ہے یقینِ محکم


No comments:

Design & Content Managers

Design & Content Managers
Click for more Justuju Projects