کسی منصور کو سمجھے کہ دیوانہ نہیں ہے ابھی دنیا میں ایسا کوئی فرزانہ نہیں ہے |
جنونِ عشق و حسرت آبلہ پائی کی باتیں محبّت کا سفر نامہ ہے افسانہ نہیں ہے |
سوا تیرے سبھی مجھ کو دوانہ کہہ رہے ہیں یہ منصب مجھ کو دنیا بھر سے منوانا نہیں ہے |
تجھے دستار کی حسرت ہے مل جائے گی لیکن ترا قد شہرمیں کیا جانا پہچانا نہیں ہے |
مجھے یہ میکدہ بد مست و بے خود کیا کرے گا مرے ساقی ترا انداز رندانہ نہیں ہے |
کسی دل پر لگے زخموں کی گہرائی ہے کتنی بجز احساس کوئی اور پیمانہ نہیں ہے |
دکھاتا ہے سدا ہر آئینہ اپنا ہی چہرہ مجھے یہ امر مشکل سب کو سمجھانا نہیں ہے |
محبّت ہے مراایمان بھی اور زندگی بھی مجھے منہ موڑ کے ایماں سے مرجانا نہیں ہے |
غزل تیری اگر چھوجائے اُسکا دل تو اشعؔر وہ شاید مان لے گا درد بیگانہ نہیں ہے |
|
کلیات اشعر - دیوان تلخ و شیریں میں خوش آمدید
Thursday, April 23, 2009
کسی منصور کو سمجھے کہ دیوانہ نہیں ہے
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment