|
اُس اک نظر سے مرے دل میں روشنی کردو جو زندگی پہ اُٹھاؤ تو زندگی کردو |
|
تمام رات گزاری ہے میں نے جلتے ہوئے قریب آؤ مری صبح شبنمی کردو |
|
تمہارے ہاتھ میں ہے آشنائیوں کی لکیر جو کرسکو تو مجھے خود سے اجنبی کردو |
|
کبھی تو جاگتی آنکھیں اُٹھا کے بات کرو اداس رات کے خوابوں میں چاندنی کردو |
|
بس ایک شرط ہے ہم بھول جائیں گے تم کو ہمارے دل کا ہر اک چاک پہلے سی کردو |
|
جو حق پرست ہو اشعؔر تو پھر تذبذب کیا اندھیری رات ہے سورج کی تم نفی کردو |
|
کلیات اشعر - دیوان تلخ و شیریں میں خوش آمدید
Wednesday, April 29, 2009
اُس اک نظر سے مرے دل میں روشنی کردو
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment